مورالیس کی طرف سے امریکی سفارت خانہ بند کرنے کی دھمکی
5 جولائی 2013بدھ کے روز چار یورپی ملکوں فرانس، اٹلی، اسپین اور پرتگال نے روس سے واپسی پر بولیویا کے صدر ایوو مورالیس کے جہاز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ ان کو شک تھا کہ جہاز پر امریکی حکومت کو مطلوب جاسوس ایڈورڈ سنوڈن موجود ہیں۔ مورالیس نے روس میں بیان دیا تھا کہ وہ سنوڈن کی طرف سے دی جانے والی سیاسی پناہ کی درخواست پر غور کریں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کے روز مورالیس نے اس اقدام پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اپنے ملک میں امریکی سفارت خانہ بند کرنے کا حکم بھی دے سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی حکومت سابقہ سی آئی اے کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔ اطلاعات کے مطابق سنوڈن ہانگ کانگ سے روس پہنچنے کے بعد اب تک ماسکو کے فضائی اڈے پر ہی موجود ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکا کے خفیہ جاسوسی پروگرام کی تفصیلات میڈیا کے سامنے پیش کیں۔ امریکی حکومت کے نگرانی اور ’’امریکی عوام کے تحفظ‘‘ کی غرض سے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ ڈیٹا کی جاسوسی کے پرزم منصوبے پر نکتہ چینی کی جا رہی ہے۔ امریکی حکومت اس پروگرام کا دفاع کر رہی ہے۔
’معافی کافی نہیں‘
ادھر بائیں بازو کے لاطینی امریکی رہنماؤں نے صدر ایوو مورالیس کی حمایت میں ایک اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے یورپی ممالک کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر ایوو مورالیس کی حمایت کے لیے وینزویلا، ایکواڈور، یوراگوئے اور سرینام کے صدور بولیویا پہنچے ہیں۔ اجلاس میں ارجنٹائن کی صدر بھی شرکت کر رہی ہیں۔ برازیل، کولمبیا، چلی اور پیرو کے صدور پہلے ہی اس واقعے کی مذمت کر چکے ہیں۔
جمعرات کے روز مورالیس نے وطن واپسی پر امریکا پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’ہمیں بولیویا میں امریکی ایمبیسی کی ضرورت نہیں۔ ہم عزت دار اور خود مختار ہیں۔ امریکا کے بغیر ہم سیاسی اور جمہوری طور پر زیادہ بہتر ہیں۔‘‘
مورالیس کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے وینزویلا کے صدر نکولا مادورو نے کہا ہے کہ ’’امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے فرانس، پرتگال، اٹلی اور اسپین کو حکم دیا تھا کہ وہ مورالیس کے جہاز کو اپنی فضائی حدود میں داخل نہ ہونے دیں۔‘‘
ایکواڈور کے صدر رافائل کورریا نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا واقعہ کسی یورپی سربراہ مملکت کے ساتھ پیش آتا تو یہ جنگ کا سبب بھی بن سکتا تھا۔
مورالیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے پر صرف معافی مانگنا کافی نہیں ہے۔