بچوں کے ساتھ زیادتی، جرمن مونسٹری ہرجانہ ادا کرے گی
18 فروری 2011الپس کے پہاڑی سلسلے میں واقع جرمن شہر Ettal کی اس صدیوں پرانی خانقاہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق طالب علموں کو زرِ تلافی ادا کرنے کے لیے پانچ لاکھ یورو کی رقم مختص کی جائے گی۔
اس سے قبل ایک خصوصی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ لڑکوں کے اس سکول کے متعدد طالب علموں کو جسمانی یا جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ کیتھولک سکول کے مطابق تشدد کا نشانہ بنائے گئے ہر طالب علم کو ازالے کے طور پر پانچ ہزار یورو ادا کیے جائیں گے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق تشدد کرنے والے کئی افراد وفات پا چکے ہیں تاہم پولیس دیگر معلموں سے پوچھ گچھ جاری رکھے ہوئے ہے۔
کچھ کیتھولک پادریوں کے کہنے پر اس سلسلے میں تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ اس کیس سے متعلق تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ریٹائرڈ جج ہنس یوآخم ژَینچ کر رہے ہیں۔ ان کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات افراد نے طالب علموں کو یا تو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا یا انہیں ہراساں کیا۔ رپورٹ کے مطابق آٹھ اساتذہ نے بچوں کو سزائیں دیتے ہوئے طاقت کا ناجائز استعمال کیا۔ ان افراد میں اس مونسٹری کا سابق سرابرہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک واقعہ میں تو ایک پریسٹ نے ایک لڑکے کو چھڑی کی مدد سے اتنا مارا پیٹا کہ وہ چھڑی ہی ٹوٹ گئی۔ بتایا گیا ہے کہ اس سکول میں بچوں کے سروں پر مارنے کی وجہ سے کئی طالب علموں کی سماعت بھی متاثر ہوئی۔
جرمنی میں کلیسائی اداروں میں بچوں کے ساتھ جنسی یا دیگر نوعیت کے تشدد کے واقعات کے بارے میں انکشافات کا عمل گزشتہ برس شروع ہوا تھا۔ اسی دوران اٹلی، امریکہ اور بیلجیئم میں بھی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے۔
Ettal Abbey نامی سکول کے متاثرہ سابق طالب علموں کی امداد کے حامی گروپ سے وابستہ روبرٹ کوئلر نے نئی تحقیقاتی رپورٹ کو ایک ’سنگ میل‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب کلیسائی حکام ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات اٹھائیں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی