کشمیر میں ٹی ایل پی متحرک: قوم پرست تنظیموں کو تشویش
5 جولائی 2021کشمیری قوم پرست تنظیموں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کے انتخابات لڑنے کے لیے الحاق والی شق کو ختم کیا جائے اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں پر متنازع علاقے میں الیکشن لڑنے پر پابندی لگائی جائے۔
قوم پرست تنظیموں اور خودمختاری کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا خیال ہے کہ پاکستانی تنظیمیں اور مذہبی جماعتیں کشمیری سماج کی وحدت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مذہبی اور فرقہ وارانہ تنظیمیں کشمیری قوم کو مذہب اور فرقوں کے نام پر تقسیم کر رہی ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں برادری کارڈ استعمال کر کے کشمیریوں کو چھوٹی چھوٹی اکائیوں میں بانٹ رہی ہیں۔
فرقے اور مسلک کے نام پر تقسیم
جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار احمد راجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی مذہبی انتہاپسند تنظیموں کی سرپرستی کرکے کشمیری سماج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں آر ایس ایس اور دوسری انتہاپسند تنظیموں کو متحرک کر کے کشمیری سماج کو بہت نقصان پہنچایا اور پاکستان میں بھی ریاست مذہبی عناصرکی سر پرستی کر رہی ہے، جس سے کشمیریوں کی قومی وحدت کو نقصان پہنچے گا اور اس سے ہمارے سماج میں فرقے اور مسلک کے نام پرتقسیم بڑھے گی۔‘‘
دھرتی کے سپوتوں پر پابندی
ذوالفقار احمد راجہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس بات کی بھی مخالفت کرتی ہے کہ پاکستان کی سیاسی تنظیمیں یہاں آکر سیاست کریں اور جو تنظیمیں کشمیر کی دھرتی سے تعلق رکھتی ہیں ان کے انتخابات پر پابندی ہو۔ ان کے بقول، ''ہم آئین کی اس شق کی مخالفت کرتے ہیں جس کے تحت خود مختاری پر یقین رکھنے والی تنظیموں کو یہ حلف نامہ دینا پڑتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق پر یقین رکھتی ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے کہ پاکستان میں کانگریس کو سیاست کرنے کی اجازت ہو لیکن مسلم لیگ پر پابندی لگا دی جائے۔ پورے پاکستان سے تنظیمیں آکر یہاں پر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں لیکن جو کشمیر دھرتی سے تعلق رکھتی ہیں اور اس دھرتی کے سپوت ہیں، ان کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الحاق سے متعلق جو حلف نامے کی شرط ہے، اس کو ختم کیا جائے۔‘‘
تقسیم اور منافقت کی سیاست
بعض کشمیری تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیاسی جماعتیں یہاں آکر تقسیم اور منافقت کی سیاست کرتی ہیں اور یہاں پر برادری کلچر کو فروغ دیتی ہیں جس سے کشمیریوں کی قومی وحدت کو نقصان پہنچتا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کام کرنے والی عوامی ورکرز پارٹی جموں کشمیر کے مرکزی سیکریٹری جنرل سردار ابرار آزاد کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کو تحریک لبیک پاکستان اور دوسری مذہبی تنظیموں کی طرف سے متنازع علاقے میں آ کر سیاست کرنے پر بہت تحفظات ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس طرح کی تنظیمیں کھلے عام نفرت انگیز تقریریں کر رہی ہیں۔ نفرت آمیز نعرے لگا رہی ہیں۔ جس سے لوگ تقسیم ہورہے ہیں۔ ان کے اس طرزِ سیاست سے کشمیر کے عوام خصوصاﹰ مزدور اور کسان نفرت کی سیاست کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے بالآخر نقصان سماج کو ہوتا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں یہاں آکر ذات پات اور برادری کی سیاست کرتی ہیں اور یہ بھی کشمیری معاشرے کے لیے زہر قاتل ہیں۔ سردار ابرار آزاد کہتے ہیں، ''پاکستان کی سیاسی جماعتیں نہ صرف کشمیر کے قومی تشخص کو خراب کرتی ہیں بلکہ اس کو برباد کرنے کی کوشش بھی کرتی ہیں۔ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ن لیگ سب کے رہنماؤں اور وزراء نے کشمیر کے قومی تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں یہاں پر مختلف برادریوں جیسے راجپوت، سدھن، چوہدری وغیرہ وغیرہ کے درمیان تقسیم کو ہوا دیتی ہیں، جس سے معاشرے میں انتشار بڑھتا ہے۔ ہمیں ان کے اس طرز سیاست اور اس طرح کے انتخابات میں تقسیم کے نام پر ووٹ لینے پر شدید اعتراض ہے۔‘‘
پاکستان میں پابندی، یہاں آزادی
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں متنازع علاقے کی خودمختاری کی حمایت کرنے والی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے پاکستان چیپٹر کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''کشمیری قوم پرست تنظیموں اور خودمختاری کی حمایت کرنے والی تنظیموں کو ویسے تو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے الیکشن میں حصہ لینے پر تحفظات ہیں لیکن تحریک لبیک پاکستان اور دوسری مذہبی تنظیموں کے حصہ لینے پر خصوصی طور پر بہت سارے تحفظات ہیں کیوں کہ یہ کشمیری معاشرے کو تقسیم کر رہی ہیں۔ تحریک لبیک پاکستان نفرت انگیز تقاریر کر رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ تحریک لبیک پر پاکستان میں پابندی ہے لیکن وہ کشمیر کے طول و عرض پر مہم چلا رہے ہیں اور کشمیری قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔‘‘
مشترکہ لائحہ عمل
توقیر گیلانی کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ روز جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کا اجلاس ہوا جس میں ان کی تنظیم نے اس نفرت آمیز مہم پر تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ الحاق سے متعلق حلف نامے کو ختم کیا جائے۔ گیلانی کے بقول، ''اس کے علاوہ جموں کشمیر نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے بھی ایک مذاکرے کا اہتمام کیا جس میں ساری خودمختاری پر یقین رکھنے والی اور ترقی پسند تنظیموں نے شرکت کی تھی، اس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ الحاق سے متعلق حلف نامے کی شق کا خاتمہ کیا جائے۔ کشمیری تنظیمیں اس بارے میں ایک متفقہ اور مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر غور کررہی ہیں۔‘‘