1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلامتی کونسل ميں شام مخالف قرارداد، روس پر دباؤ

1 فروری 2012

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ميں منگل 31 جنوری کو شام سے متعلق ايک قرارداد پر طويل بحث ہوئی۔ عرب ليگ نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے آغاز پر شام ميں تشدد کی مذمت کرنے کا مطالبہ کيا تھا۔

https://p.dw.com/p/13u3p
تصویر: AP

عرب ليگ کے سيکرٹری جنرل نبيل العربی نے کہا کہ سلامتی کونسل اپنے کسی منصوبے کے بجائے عرب لیگ کے امن منصوبے کی حمايت کرے۔ ليکن روس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کو دوسرے ممالک کے معاملات ميں مداخلت نہيں کرنی چاہیے۔

منگل کو جب سلامتی کونسل ميں ايک بار پھر شام سے متعلق قرارداد پر بحث ہو رہی تھی تو اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر حکومت کے مخالف شامی مظاہرہ کر رہے تھے اور’ شام کی آزادی‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

عرب ليگ کے دونوں نمائندوں سیکرٹری جنرل نبيل العربی اور قطر کے سربراہ حکومت شيخ التھانی کی وہاں موجودگی اقوام متحدہ سے مدد کی درخواست معلوم ہوتی تھی۔ شيخ التھانی نے کہا کہ اسد کی موت کی مشين مسلسل چل رہی ہے اور شام ميں ہلاکتوں ميں ناقابل يقين حد تک اضافہ ہو گيا ہے۔

دمشق ميں شامی حکومت کے خلاف ايک مظاہرہ
دمشق ميں شامی حکومت کے خلاف ايک مظاہرہتصویر: Reuters

سلامتی کونسل ميں پيش کردہ قرارداد کے مسودے ميں شامی صدر سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ وہ اقتدار اپنے نائب کو منتقل کر ديں اور اس طرح قومی اتحاد کی حکومت بنانے اور آزادانہ انتخابات کو ممکن بنائيں۔ سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس کے بعد امريکی وزير خارجہ ہليری کلنٹن نے کہا: ‘‘دوسرے مغربی ملکوں کی طرح امريکہ بھی عرب ليگ کے منصوبوں کی حمايت کرتا ہے۔ صدر اسد کے اقتدار چھوڑنے ہی سے جمہوری اصلاحات ممکن ہوں گی۔’’

روس کو خدشہ ہے کہ ليبيا کی طرح شام ميں بھی فوجی مداخلت کی جائے گی۔ وہ شام کے داخلی تنازعے ميں مداخلت کے خلاف ہے۔ شام کے خلاف اقوام متحدہ کی پہلی دونوں قرارداديں چين اور خصوصاً روس کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہيں ہو سکيں۔ روسی سفير برائے اقوام متحدہ وٹالی چُرکن نے کہا: ‘‘سلامتی کونسل شام کے قومی سياسی عمل کے بارے ميں کوئی تيارشدہ منصوبہ مسلط نہيں کر سکتی۔’’

فوج آزادی کے ساتھ مل جانے والے شامی فوجی بھی مظاہرين ميں شامل
فوج آزادی کے ساتھ مل جانے والے شامی فوجی بھی مظاہرين ميں شاملتصویر: Reuters

ماسکو کے ليے شام کو اسلحے کی برآمد پر پابندی بھی ايک مسئلہ ہے۔ اُس نے حال ہی ميں شام کو بڑی تعداد ميں لڑاکا جيٹ طيارے فراہم کيے ہيں۔ ليکن روس پر عالمی دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، اس ليے وہ سياسی بات چيت پر تيار ہونے کا اشارہ بھی دے رہا ہے۔ سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس ميں شرکت کرنے والے جرمن وزارت خارجہ کے سيکرٹری مملکت ميشائل لنک روس کی بات چيت پر آمادگی کے بارے ميں پر اميد ہيں۔ انہوں نے کہا کہ روس نے سلامتی کونسل ميں يہ اشارہ ديا ہے کہ وہ بھی ايک قرارداد کوممکن سمجھتا ہے اور اُس نے اب مراکش کی طرف سے پيش کی جانے والی قرارداد کے بعض نکات کو سراہا اور بعض پر تنقيد کی ہے۔ برطانيہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے بھی سلامتی کونسل کے کھلے اجلاس کو ايک اجتماعی قرارداد کی جانب اہم قدم قرار ديا ہے۔

رپورٹ: کلاؤڈيا زارے، نيويارک / شہاب احمد صديقی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں